Monday, 16 May 2011

گوگل(*IN URDU*) you must know about GOOGLE... Know about our loving search enging GOOGLE (*IN URDU*)گوگل





very informative post ... please read and also share... thanks

گوگل

گوگل متشرک۔ ایک امریکی عوامی ادارہ ہے جس کا سب سے اہم مقصد عام صارفین کو جالبین پر تلاش اور برقی پیغام رسانی کی سہولت دینا ہے۔
لیکن ان کے علاوہ گوگل اور بھی کئ مفید خدمات اپنے صارفین کو مہیّا کرتا ہے۔
اس کا مرکزی دفتر، جوکہ گوگل پلکس (Googleplex) کہلاتا ہے، ماؤنٹین ویو (Mountain View) کیلی فورنیا (California) میں واقع ہے۔
گوگل کی آمدنی کا سب سے بڑا انحصار
جالبینی اشتہارکاری (Internet-Advertising) اور چند شمارندی مصنعاتِ لطیف (Computer-Software) کی فروخت پر ہوتا ہے۔
اِس وقت گوگل کے کل ملازمین کی تعداد بیس ہزار کے قریب ہے  جبکہ کل سالانہ آمدنی سولہ ارب امریکی ڈالرز سے زیادہ ہے
۔

شروعات

جنوری 1996ء میں دو افراد لیری پیج (Larry Page) اور سرجے برن (Sergey Brin) جو کہ سٹینفورڈ یونیورسٹی کیلی فورنیا (Stanford University California) میں Ph.D کے طالب علم تھے۔ اکٹھے ہوئے اور گوگل ریسرچ منصوبہ کی بنیاد رکھی۔
اس منصوبہ کا سب سے اہم مقصد شبکہ پر موجود مواقع (Websites) کی درجہ بندی کرنی تھی۔
انہوں نے اپنے سرج انجن کو بیک رب (BackRub) کا نام دیا اور اس پر اپنی محنت شروع کردی۔


بائیں سے ایرک سمٹ۔ سرجے برن اور لیری پیج
جلد ہی صارفین گوگل کو اس کے سادہ بناوٹ (Interface) اور تلاش کے بہتریں نتائج کی بدولت پسند کرنے لگے۔
2000ء تک اِس نے اپنے آپ کو ایک مستند سرج انجن کی وجہ سے جالبینی دُنیا میں مستحکم کرلیا۔
گوگل نے اسی عرصے میں صارفین کے ان الفاظ کو جن کی مدد سے وہ اپنا مطلب تلاش کرتے تھے (Search-Keyword-Ads) کا نام دے کر اشتہارات حاصل کرنا شروع کئے۔
یہ اشہارات صارفین کو اس صفحے پر دکھائی دیتے جہاں وہ تلاش کے نتائج دیکھتے تھے ان اشتہارات کی خوبی یہ تھی کہ یہ صرف لفظوں پر مشتمل ہوتے تھے اور صارفین کی طبعیت پر برا اثر نہیں چھوڑتے تھے۔
گوگل کی یہ روایت ابھی تک قائم ہے۔

اداروں کی خرید

جوں جوں گوگل ترقی کرتا گیا اس نے دیگر شعبوں میں بھی قدم رکھنا شروع کیے اور چھوٹے موٹے اداروں کو خرید کر ان کی خدمات بھی صارفین کی طرف منتقل کرنے لگا۔
گوگل کا
تحرک (Moto) شیطان مت بنو (Do'nt be Evil) یہ واضح کرتا ہے کہ ادارہ کا بنیادی مقصد اپنے صارفین کی خدمت کرنا ہے نہ کہ اسے لوٹنا۔



گوگل کیمپس
اسی تحرک کو بنیاد رکھتے ہوئے جہاں تک ہوسکا گوگل نے اپنے صارفیں کو مفت خدمات پیش کیں اور جن اداروں کو خریدا ان میں سے اکثر ایسے تھے جو اپنی مصنوعات صارفین کو فروخت کرتے تھے جیسا کہ کی ہول (Keyhole Inc) کا شمارندہ پرگرام ارتھ ویور (Earth-Viewer) جسے ادارہ سمیت گوگل نے خریدا اور اس کا ایک مفت حصہ اپنے صارفین کو مہیا کیا۔
مندرجہ ذیل لسٹ ان اہم اداروں کی ہے جسے وقتاً فوقتاً گوگل نے خریدا اور ان کی مفت خدمات صارفین کو پیش کیں۔


  1. اپریل 2003 میں اپلائڈ سمینٹکس (Applied Semantics) نامی ادارے کو دس کروڑ بیس لاکھ ڈالر 102,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت لفضی اشتہارات (AdSense, AdWords) کی وصولی اور تشہیر ہے۔
  2. جون 2004 میں بیدو (Baidu) جوکہ چائینز زبان کا سرچ انجن ہے کا 6 فیصد حصہ پچاس لاکھ ڈالر 5,000,000$ کے عوض خریدا۔
  3. جولائ 2004 میں پکاسا (Picasa) نامی ادارے کو خریدا۔ یہ ادارہ تصاویرکو ترتیب دینے اور سنورنے کا کاروباری پرگرام بناتا تھا۔ گوگکل نے اسے صارفین کے لئے مفت کردیاہے۔
  4. اکتوبر 2004 میں کی ہول (Keyhole, Inc) نامی ادارے کو خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت ارتھ ویور (Earth-Viewer) نامی پروگرام کی فروخت تھی۔ گوگکل نے اسے خرید کر گوگل ارتھ (Google Earth) کا نام دیا اور ایک حصہ صارفین کے لئے مفت کردیا۔
  5. جولائ 2005 میں کرنٹ کیمونیکیشن گروپ (Current Communications Group) نامی ادارے کو دس کروڑ 100,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت تیزرفتار حصول شبکہ (Broadband internet access) کی فراہمی ہے۔
  6. دسمبر 2005 میں مشہور امریکہ آن لائن (AOL) نامی ادارے کا 5 فیصدحصہ ایک ارب ڈالر 1,000,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمات صارفین کو برقی خط کی سہولت اور پیغام رساں (AOL-Messenger) نامی پروگرام کی فراہمی ہے۔
  7. مارچ 2006 میں لاسٹ سافٹ وئر (Last Software@) نامی ادارے کو خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت سہ سمتی نمونہ نگاری(3D modeling) پروگرام کا بنانا اور فروخت تھی۔ گوگل نے اسے خرید کر گوگل سکیچ اپ (Google Sketchup) کا نام دیا اور ایک حصہ صارفین کے لئے مفت کردیا۔
  8. اکتوبر 2006 میں مشہور یو ٹیوب (YouTube) نامی ادارے کو ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر 1,650,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت شبکہ پر وڈیو کو دیکھنا اور دکھانا ہے (Video-Sharing) گوگل نے اسے مزید بہتر کیا۔
  9. اپریل 2007 میں ڈبل کلک (DoubleClick) نامی ادارے کو تین ارب دس کروڑ ڈالر 3,100,000,000$ کے عوض خریدا یہ اب تدصولی اور تشہیر ہے جسے صارف اپنے مقام رابط (Website) پر دکھا سکتا ہے اور گوگل سے اس کے عوض معاوضہ لے سکتا ہے۔
  10. جولائ 2007 میں پوسٹنی (Postni) نامی ادارے کو باسٹھ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر 625,000,000$ کے عوض خریدا۔ اس ادارے کی اہم خدمت جی میل (Gmail) کی فراہمی ہے۔

 موجودہ حیثیت

آج کل کے جدید دور میں جہاں ان دس برسوں میں شمارندہ (Computer) اور جالبین (Internet) نے بے انتہا ترقی کی ہے اور بے شمار ادارے گوگل سے ملتی جلتی خدمات پیش کررہے ہیں وہاں اب بھی وہ سب سے آگے ہے۔
اس نے جو مقام اپنے چلانے والوں کی انتھک محنت اور جزبہ سے حاصل کیا اس سے نیچے نہیں آیا بلکہ اوپر ہی گیا ہے۔ جب اس کی شروعات ہوئی تو مارکیٹ پر یاہو (Yahoo) کی اجارہ داری تھی جبکہ ایم ایس این (MSN) عین اس کے پیچھے تھا۔



گوگل کا موجودہ چیئرمین
مزکورہ دونوں ادارے کافی عرصے گوگل کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے اور ان کی پوزیشن تبدیل ہوتی رہی مگر اب گوگل نے جالبین کی مارکیٹ میں اپنے آپ کو منوالیا ہے اور مزید کافی عرصے تک اس میدان میں اس کا کوئی مدمقابل دکھائی نہیں دیتا۔ صارفیں کے لئے ایک اچھی بات یہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گوگل نہ صرف مزید نئے برنامہ جات اور خدمات ان میں متعارف کروارہا ہے بلکہ دوسرے اداروں کو بھی مجبور کررہا ہے کہ وہ اپنی خدمات بہتر بنائیں تاکہ گوگل کا مقابلہ کرسکیں۔
مثال کے طور پر کچھ سال قبل صارفین ممم کی ایک ایم بی میل بکس استمعال کرنے پر مجبور تھے یاہو پھر بھی غینمت تھا جو پانچ ایم بی میل بکس اپنے صارفین کو دیتا تھا۔
جب گوگل نے
جی میل (G mail) کی سروس شروع کی تو ایک یا پانچ نہیں پورے ایک جی بی میل بکس اپنے صارفین کو فراہم کیا اور اس میں روزانہ مزید اضافہ بھی ہوتا رہا ہے جس کی بدولت اس وقت اضافہ ملا کر میل بکس چھ جی بی سے تجاوز کرچکا ہے۔ تو اس کا مقابلہ کرنے کے لئے دوسرے اداروں نے بھی مجبوراً اپنے میل بکس بڑے کردئے۔

متنازعہ

 اخفائے راز

چونکہ گوگل صارفین کے بارے ہر قسم کا معطیات اکٹھا کرتا ہے، برقی ڈاک کو پڑھتا ہے، اس لیے ذی ہوش صارفین اخفائے راز (privacy) کے حوالے سے گوگل سے شاکی رہے ہیں۔ بالآخر گوگل کے مالک نے ان اندیشوں کے برحق ہونے کا ان الفاظ میں اعتراف کر لیا:

If you have something that you don't want anyone to know, maybe you shouldn't be doing it in the first place
— Eric Schmidt, CEO Google



چین سے سادیاتی جنگ

جنوری 2010ء میں گوگل نے الزام لگایا کہ اس نے چین کے کارندوں کی جانب سےگوگل کے عمیلوں پر سادیاتی حملے کا کھوج لگایا ہے اور دھمکی دی کہ وہ شین میں اپنے دفتر بند کرنے کا سوچ سکتا ہے۔ کچھ ہی دن بعد امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے جالکار بارے امریکی جارحانہ سادیاتی حکمت عملی بے نقاب کی۔


No comments:

Post a Comment